سورة البقرة - آیت 19

أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاءِ فِيهِ ظُلُمَاتٌ وَرَعْدٌ وَبَرْقٌ يَجْعَلُونَ أَصَابِعَهُمْ فِي آذَانِهِم مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ ۚ وَاللَّهُ مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

یا جیسے آسمان سے اترنے والی بارش، جس میں کئی اندھیرے ہیں اور گرج اور چمک ہے، وہ کڑکنے والی بجلیوں کی وجہ سے موت کے ڈر سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیں اور اللہ کافروں کو گھیرنے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿أَوْ كَصَيِّبٍ مِّنَ السَّمَاءِ ﴾ یا (ان کی مثال) اس شخص کی مانند ہے جس پر موسلا دھار بارش ہو رہی ہے۔ (صَيِّبٍ) سے مراد وہ بارش ہے جو موسلادھار برستی ہے۔ ﴿فِيهِ ظُلُمَاتٌ﴾ ” اس میں اندھیرے ہیں۔“ اس سے مراد ہے، رات کا اندھیرا، بادل کا اندھیرا اور بارش کی تاریکیاں۔ ﴿وَرَعْدٌ﴾ ” اور کڑک کی آواز ہے۔“ جو کہ بادل سے سنائی دیتی ہے۔ ﴿وَّبَرْقٌ﴾ اور بجلی کی وہ چمک ہے جو بادلوں میں دکھائی دیتی ہے۔ ﴿كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم﴾ یعنی اس بجلی کی چمک جب اندھیرے میں روشنی کرتی ہے۔ ﴿مَّشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا﴾ ” تو چلتے ہیں اس میں اور جب ان پر اندھیرا ہوتا ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں“ یعنی وہ کھڑے رہ جاتے ہیں۔