سورة الحج - آیت 75

اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اللہ فرشتوں میں سے پیغام پہنچانے والے چنتا ہے اور لوگوں سے بھی، بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنا کمال اور بتوں کی کمزوری اور عجز بیان کرنے کے بعد، نیزیہ کہ وہی معبود برحق ہے۔۔۔ انبیاء و رسل کا حال بیان کیا ہے اور ان کے وہ امتیازی فضائل بیان کئے جن کے ذریعے سے وہ دیگر مخلوق سے ممتاز ہیں، تو فرمایا : ﴿ اللّٰـهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا وَمِنَ النَّاسِ ﴾ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ فرشتوں اور انسانوں میں سے رسول منتخب کرتا ہے جو اپنی نوع میں بہترین فرد اور صفات مجد کے سب سے زیادہ جامع اور منتخب کئے جانے کے سب سے زیادہ اہل اور مستحق ہوتے ہیں۔ پس رسول علی الاطلاق مخلوق میں سے چنے ہوئے لوگ ہوتے ہیں اور جس ہستی نے ان کو رسالت کے منصب کے لئے منتخب کیا ہے وہ اشیاء کے حقائق سے لاعلم نہیں یا وہ ایسی ہستی نہیں کہ وہ کچھ چیزوں کا علم رکھتی ہو اور کچھ چیزوں سے لاعلم ہو بلکہ ان کو منتخب کرنے والی ہستی، سمیع و بصیر ہے جس کے علم اور سمع و بصر نے تمام اشیاء کا احاطہ کر رکھا ہے، اس لئے اس نے اپنے علم ہی کی بنیاد پر ان لوگوں کو اپنی رسالت کے لئے منتخب کیا ہے۔ وہ اس منصب کے اہل ہیں اور وحی کی ذمہ داری سونپے جانے کے لئے یہ صحیح لوگ ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ اللّٰـهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ ﴾ (الانعام : 6؍124) ” اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ رسالت کسے عنایت فرمائے۔“