سورة الحج - آیت 74

مَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

انھوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جو اس کی قدر کا حق تھا۔ بے شک اللہ یقیناً بہت قوت والا ہے، سب پر غالب ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پس یہ وہ لوگ ہیں ﴿ مَا قَدَرُوا اللّٰـهَ حَقَّ قَدْرِهِ ﴾ ” جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی قدر نہ پہچانی جیسا کہ پہچاننے کا حق ہے“ کیونکہ انہوں نے ایک ایسی ہستی کو جو ہر لحاظ سے محتاج اور عاجز ہے، اس اللہ تعالیٰ کا ہم پلہ بنا دیا جو ہر اعتبار سے بے نیاز اور طاقتور ہے۔ انہوں نے اس ہستی کو، جو خود اپنے یا کسی دوسرے کے لئے کسی نفع و نقصان کی مالک ہے نہ زندگی اور موت کا اختیار رکھتی ہے اور نہ دوبارہ زندہ اٹھانے پر قادر ہے، اس ہستی کے برابر ٹھہرا دیا جو نفع و نقصان کی مالک ہے، جو عطا کرتی ہے اور محروم کرتی ہے، جو اقتدار کی مالک اور اپنی بادشاہی میں ہر قسم کا تصرف کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ ﴾ یعنی وہ کامل قوت اور کامل عزت کا مالک ہے اس کی قوت کاملہ اور کامل غلبے کا یہ حال ہے کہ تمام مخلوق کی پیشانیاں اس کے ہاتھوں میں ہیں۔ اس کے ارادہ اور مشیت کے بغیر کوئی چیز حرکت کرسکتی ہے نہ ساکن ہوسکتی ہے۔ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہ ہوجاتا ہے، جو نہیں چاہتا وہ نہیں ہوسکتا اور یہ اس کا کمال قوت ہے کہ وہ تمام مخلوق کو اول سے لے کر آخر تک، ایک چنگھاڑ کے ذریعے سے زندہ اٹھا کر کھڑا کرے گا اور یہ اس کا کمال قوت ہے کہ اس نے بڑے بڑے جابروں اور سرکش قوموں کو ایک معمولی سی چیز اور اپنے عذاب کے کوڑے سے ہلاک کر ڈالا۔