أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ۗ إِنَّ ذَٰلِكَ فِي كِتَابٍ ۚ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ
کیا تو نے نہیں جانا کہ بے شک اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے۔ بے شک یہ ایک کتاب میں درج ہے، بے شک یہ اللہ پر بہت آسان ہے۔
اس کے فیصلے کی تکمیل یہ ہے کہ یہ فیصلہ اس کے علم کی بنیاد پر ہوگا، بنابریں اللہ تعالیٰ نے احاطہ علم اور احاطہ کتاب کا ذکر فرمایا : ﴿ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللّٰـهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ ﴾ اللہ تعالیٰ پر تمام معاملات کے ظاہر و باطن، جلی و خفی اور اول و آخر میں سے کچھ بھی مخفی نہیں، زمین و آسمان کی موجودات کا احاطہ کرنے والا علم اللہ تعالیٰ نے ایک کتاب میں درج کر رکھا ہے۔۔۔ اور وہ ہے لوح محفوظ۔ اللہ تعالیٰ نے قلم کو پیدا کیا اور اسے حکم دیا ” لکھ ! قلم نے عرض کیا ” کیا لکھوں؟ فرمایا ” قیامت تک جو کچھ ہونے والا ہے اسے لکھ“[سنن ابی داؤد، السنة‘باب فی القدر،ح :4700وجامع الترمذی‘تفسیر القرآن‘ باب و من سورة نون والقلم، ح:3319)] ﴿ إِنَّ ذَٰلِكَ عَلَى اللّٰـهِ يَسِيرٌ ﴾ اگرچہ تمہارے نزدیک اس کے تصور کا احاطہ نہیں کیا جاسکتا مگر اللہ تعالیٰ کے لئے تمام اشیاء کے علم کا احاطہ کرنا بہت آسان ہے اور اس کے لئے یہ بھی بہت آسان ہے کہ آئندہ واقعات کے علم کو واقعات کے مطابق ایک کتاب میں درج کر دے۔