فَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ
تو وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے ان کے لیے سراسر بخشش اور باعزت رزق ہے۔
پھر اللہ تعالیٰ نے اس انذار اور تبشیر کی تفصیل بیان فرمائی ﴿ فَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُم مَّغْفِرَةٌ ﴾ ” اہل ایمان اور عمل صالح کرنے والوں کے لئے مغفرت ہے۔“ یعنی ان سے کسی گناہ کا ارتکاب ہوجاتا ہے تو اللہ تعالیٰ ان کو بخش دیتا ہے۔ ﴿ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ ﴾ اس سے مراد جنت ہے، یعنی رزق کی اقسام میں بہترین قسم، جو تمام فضائل کی جامع اور تمام کمالات سے بڑھ کر ہے۔ آیت کریمہ کا حاصل معنی یہ ہے کہ وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور یہ ایمان ان کے دلوں میں گھر کر گیا اور پھر ایمان صادق بن گیا۔۔۔ اور اس ایمان کے ساتھ انہوں نے نیک کام بھی کئے، ان کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان گناہوں کی مغفرت ہے جو ان سے واقع ہوگئے تھے اور ان کے لئے جنت میں بہترین رزق ہوگا اور یہ رزق تمام فضائل و کمالات کا جامع ہوگا۔