سورة الحج - آیت 45

فَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَهْلَكْنَاهَا وَهِيَ ظَالِمَةٌ فَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا وَبِئْرٍ مُّعَطَّلَةٍ وَقَصْرٍ مَّشِيدٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

سو کتنی ہی بستیاں ہیں جنھیں ہم نے اس حال میں ہلاک کیا کہ وہ ظالم تھیں، پس وہ اپنی چھتوں پر گری ہوئی ہیں اور کتنے ہی بے کار چھوڑے ہوئے کنویں ہیں اور چونہ گچ محل۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس لئے فرمایا : ﴿ فَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ ﴾یعنی کتنی ہی بستیاں ہیں ﴿ أَهْلَكْنَاهَا ﴾ جن کو ہم نے دنیاوی رسوائی کے ساتھ سخت عذاب کے ذریعے سے ہلاک کیا۔ ﴿وَهِيَ ظَالِمَةٌ ﴾ اور ان کی حالت یہ تھی کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کا انکار اور رسول کی تکذیب کر کے ظلم کا ارتکاب کیا تھا۔ ان کے لئے ہماری سزا ظلم نہ تھا۔ ﴿فَهِيَ خَاوِيَةٌ عَلَىٰ عُرُوشِهَا ﴾ پس ان کے گھر منہدم ہو کر اجڑے پڑے ہیں، ان کے محل اور عمارتیں اپنی چھتوں پر الٹی پڑی ہیں۔ کبھی یہ آباد تھیں اب ویران پڑی ہیں، کبھی اپنے رہنے والوں کے ساتھ معمور تھیں اب وہاں وحشت ٹپکتی ہے۔ ﴿ وَبِئْرٍ مُّعَطَّلَةٍ وَقَصْرٍ مَّشِيدٍ ﴾ کتنے ہی کنویں ہیں جہاں کبھی پانی پینے اور مویشیوں کو پلانے کے لئے لوگوں کا ژدحام ہوا کرتا تھا۔ اب ان کنوؤں کے مالک مفقود اور پانی پینے والے معدوم ہیں، کتنے ہی محل اور قصر ہیں جن کے لئے ان کے رہنے والوں نے مشقت اٹھائی ان کو چونے سے مضبوط کیا، ان کو بلند کیا، ان کو محفوظ کیا اور ان کو خوب سجایا مگر جب اللہ کا حکم آگیا تو کچھ بھی ان کے کام نہ آیا اور یہ محل خالی پڑے رہ گئے اور ان میں رہنے والے عبرت پکڑنے والوں کے لئے سامان عبرت اور فکر و نظر رکھنے والوں کے لئے مثال بن گئے۔