كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُ مَن تَوَلَّاهُ فَأَنَّهُ يُضِلُّهُ وَيَهْدِيهِ إِلَىٰ عَذَابِ السَّعِيرِ
اس پر لکھ دیا گیا ہے کہ بے شک واقعہ یہ ہے کہ جو اس سے دوستی کرے گا تو یقیناً وہ اسے گمراہ کرے گا اور اسے بھڑکتی ہوئی آگ کا راستہ دکھائے گا۔
﴿ كُتِبَ عَلَيْهِ﴾ ” لکھ دیا گیا ہے اس پر۔“ یعنی اس سرکش شیطان کے لئے مقرر کردیا گیا ہے ﴿أَنَّهُ مَن تَوَلَّاهُ﴾ کہ جو اس کی پیروی کرے گا ﴿فَأَنَّهُ يُضِلُّهُ﴾ وہ اسے حق سے دور اور راہ راست سے بھٹکا دے گا ﴿وَيَهْدِيهِ إِلَىٰ عَذَابِ السَّعِيرِ ﴾ اور اسے جہنم کا راستہ دکھائے گا اور یہ یقیناً ابلیس کا نائب ہے، اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے ابلیس کے بارے میں فرمایا : ﴿إِنَّمَا يَدْعُو حِزْبَهُ لِيَكُونُوا مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ﴾ (فاطر : 35؍6) ” وہ اپنے پیروکاروں کو صرف اس لئے اپنی راہ پر بلا رہا ہے تاکہ وہ بھی جہنمیوں میں شامل ہوجائیں۔“ یہی وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ کے بارے میں جھگڑتا ہے، خود اپنے آپ کو بھی گمراہ کرتا ہے اور لوگوں کو بھی گمراہ کرنے کے درپے ہوتا ہے اور یہی وہ شخص ہے جو ہر سرکش شیطان کا مقلد ہے۔۔۔ اندھیرے ایک سے ایک بڑھ کر ہیں۔ اس گروہ میں اہل کفر اور اہل بدعت کی اکثریت شامل ہے کیونکہ ان کی اکثریت مقلدین پر مشتمل ہے جو بغیر علم کے جھگڑتی ہے۔