سورة الأنبياء - آیت 83

وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ایوب، جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ بے شک میں، مجھے تکلیف پہنچی ہے اور تو رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم والا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی ہمارے بندے اور رسول ایوب علیہ السلام کا تعظیم و ثنا اور ان کی قدر و منزلت بڑھاتے ہوئے ذکر کیجئے جب اللہ تعالیٰ نے ان کو ایک نہایت ہی سخت آزمائش میں مبتلا کیا۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کو صابر اور اپنی ذات سے راضی پایا۔ اور یہ اس طرح ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ابتلا اور آزمائش کے طور پر شیطان کو آپ پر مسلط کردیا گیا۔ شیطان نے آپ کے جسم پر پھونک ماری جس کے نتیجہ میں جسم پر بڑے بڑے پھوڑے بن گئے، وہ اس امتحان اور مصیبت میں مدت تک مبتلا رہے۔ اس دوران میں آپ کے گھر والے وفات پا گئے، آپ کا تمام مال چلا گیا تب حضرت ایوب علیہ السلام نے اپنے رب کو پکارا : ﴿ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ ﴾ ” مجھے تکلیف پہنچی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں میں سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔“ پس انہوں نے اپنے حال کے ذکر کو وسیلہ بنا کر اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ اب تکلیف اپنی انتہاء کو پہنچ گئی ہے۔ ان کے رب نے اپنی بے پایاں رحمت سے ان کی دعا قبول فرما لی اور فرمایا ﴿ ارْكُضْ بِرِجْلِكَ هَـٰذَا مُغْتَسَلٌ بَارِدٌ وَشَرَابٌ﴾ (ص : 38 ؍42) ” زمین پر اپنا پاؤں مار، یہ ہے ٹھنڈا پانی نہانے اور پینے کے لئے۔ “ ایوب علیہ السلام نے زمین پر ایڑی ماری اور وہاں سے ٹھنڈے پانی کا چشمہ پھوٹ پڑا۔ آپ نے اس پانی کو پیا اور اس سے غسل کیا اور اللہ تعالیٰ نے ان کی تکلیف دور کردی۔