وَأَدْخَلْنَاهُ فِي رَحْمَتِنَا ۖ إِنَّهُ مِنَ الصَّالِحِينَ
اور ہم نے اسے اپنی رحمت میں داخل کرلیا، یقیناً وہ نیک لوگوں سے تھا۔
ارشاد فرمایا : ﴿ وَأَدْخَلْنَاهُ فِي رَحْمَتِنَا ﴾ ” اور ہم نے اس کو داخل کرلیا اپنی رحمت میں۔“ اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی رحمت میں داخل ہوجاتا ہے وہ ان لوگوں میں شامل ہوجاتا ہے جو ہر قسم کے خوف سے مامون ہیں، جو ہر قسم کی بھلائی، سعادت، نیکی، مسرت اور مدح و ثنا سے بہرہ ور ہیں۔ یہ اس لئے کہ لوط علیہ السلام ان صالحین میں سے ہیں، جن کے اعمال درست اور احوال پاک ہوگئے اور اللہ تعالیٰ نے ان کے تمام فاسد امور کو درست فرما دیا اور بندے کا درست ہونا اللہ تعالیٰ کی رحمت میں اس کے داخل ہونے کا سبب ہے جیسے بندے کا فاسد ہونا اس کے اللہ تعالیٰ کی رحمت اور خیر سے محروم ہونے کا سبب ہے۔ صالحیت کے اعتبار سے انبیاء کرام علیہم السلام سب سے بڑے لوگ ہیں اس لئے صالحیت کے ساتھ ان کا وصف بیان فرمایا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا مانگی : ﴿ وَأَدْخِلْنِي بِرَحْمَتِكَ فِي عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ ﴾ (النمل:27؍19)” مجھے اپنی رحمت سے اپنے صالح بندوں میں شامل کر۔ “