وَلَقَدْ آتَيْنَا إِبْرَاهِيمَ رُشْدَهُ مِن قَبْلُ وَكُنَّا بِهِ عَالِمِينَ
اور بلاشبہ یقیناً ہم نے اس سے پہلے ابراہیم کو اس کی سمجھ بوجھ عطا فرمائی تھی اور ہم اسے جاننے والے تھے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام علیہ السلام اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم ور ان کی جلیل القدر کتابوں کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا : ﴿وَلَقَدْ آتَيْنَا إِبْرَاهِيمَ رُشْدَهُ مِن قَبْلُ﴾ یعنی حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) بعثت اور ان کی کتابوں کے نازل ہونے سے پہلے، اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کو زمین و آسمان کی بادشاہی کا مشاہدہ کروایا اور انہیں رشد و ہدایت عطا کی، جس سے ان کے نفس کو کمال حاصل ہوا اور آپ نے لوگوں کو اس کی طرف دعوت دی، جو اللہ تعالیٰ نے محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کو عطا نہیں کی اور آپ کے ہدایت یافتہ ہونے کے باعث، آپ کے حسب حال اور آپ کے بلند مرتبہ کی بنا پر رشد کو آپ کی طرف مضاف کیا گیا ورنہ ہر مومن کو اس کے حسب ایمان رشد و ہدایت سے نوازا گیا ہے۔ ﴿ وَكُنَّا بِهِ عَالِمِينَ ﴾ ” اور ہم اس کو جانتے تھے۔“ یعنی ہم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو رشد و ہدایت عطا کی، ان کو رسالت کے لئے منتخب کیا، انہیں اپنا خلیل بنایا اور دنیا و آخرت میں انہیں اپنے لئے چن لیا اس لئے کہ ہم جانتے تھے کہ وہ اس مرتبہ کے اہل اور اپنی پاکیزگی اور ذہانت کی بنا پر اس کے مستحق ہیں۔