وَمَن يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّي إِلَٰهٌ مِّن دُونِهِ فَذَٰلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ
اور ان میں سے جو یہ کہے کہ بے شک میں اس کے سوا معبود ہوں تو یہی ہے جسے ہم جہنم کی جزا دیں گے۔ ایسے ہی ہم ظالموں کو جزا دیتے ہیں۔
جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے واضح فرما دیا کہ الوہیت میں ان )فرشتوں( کا کوئی حق نہیں اور نہ وہ عبودیت ہی کا کوئی استحقاق رکھتے ہیں کیونکہ وہ ایسی صفات سے متصف ہیں جو عدم استحقاق کا تقاضا کرتی ہیں، تو اللہ تعالیٰ نے بھی ذکر فرما دیا کہ الوہیت میں بھی ان کا کوئی حصہ نہیں اور نہ مجرد دعویٰ سے الوہیت کا استحقاق ثابت ہوتا ہے اور ان میں سے جو کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے کہ ﴿ إِنِّي إِلَـٰهٌ مِّن دُونِهِ﴾ ” کہ میں اللہ کے سوا معبود ہوں“ یعنی فرض کیا اگر ان میں سے کوئی یہ دعویٰ کرتا ہے ﴿فَذٰلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ ۚ كَذٰلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ﴾ ’’تو ہم اس کو جہنم کی سزا دیں گے، اسی طرح ہم ظالموں کو جزا دیتے ہیں “۔ اور اس سے بڑا اور کونسا ظلم ہوسکتا ہے کہ ایک ناقص مخلوق جو ہر لحاظ سے اللہ تعالیٰ کی محتاج ہے، خصائص الوہیت و ربوبیت میں اللہ تعالیٰ کی شریک ہونے کا دعویٰ کرے؟