سورة الأنبياء - آیت 26

وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَٰنُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۚ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور انھوں نے کہا رحمان نے کوئی اولاد بنا رکھی ہے، وہ پاک ہے، بلکہ وہ بندے ہیں جنھیں عزت دی گئی ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تکذیب کرنے والے مشرکین کی سفاہت اور ان کے زعم باطل کے بارے میں خبر دیتا ہے۔۔۔۔ ان کا برا ہو۔۔۔۔ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا بیٹا بنایا ہے اور وہ ہر زہ سرائی کرتے ہیں کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ان کی اس ہر زہ سرائی سے بلند و بالا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کے اوصاف کے متعلق آگاہ فرمایا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی ربویت کے مرہون بندے اور اس کے دست تدبیر کے تحت مجبور ہیں اور انہیں کسی قسم کا اختیار حاصل نہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں لائق تکریم ہیں، اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنی رحمت اور کرامت کے مستحق بندوں میں شامل کیا ہے، انہیں رذائل سے پاک اور بے شمار فضائل سے مختص فرمایا ہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کے حضور انتہائی باادب اور اس کے احکامات کی تعمیل کرنے والے ہیں۔