قَالَ كَذَٰلِكَ أَتَتْكَ آيَاتُنَا فَنَسِيتَهَا ۖ وَكَذَٰلِكَ الْيَوْمَ تُنسَىٰ
وہ فرمائے گا اسی طرح تیرے پاس ہماری آیات آئیں تو تو انھیں بھول گیا اور اسی طرح آج تو بھلایا جائے گا۔
﴿قَالَ كَذٰلِكَ أَتَتْكَ آيَاتُنَا فَنَسِيتَهَا﴾ ” اللہ کہے گا، اسی طرح تیرے پاس ہماری آیتیں آئی تھیں، تو تو نے ان کو بھلا دیا تھا“۔ یعنی تو نے روگردانی کے ذریعے سے ان کو فراموش کردیا۔ ﴿وَكَذٰلِكَ الْيَوْمَ تُنسَىٰ﴾ ” اور اسی طرح آج تجھے بھلا دیا جائے گا“۔ یعنی تجھے عذاب میں چھوڑ دیا جائے گا۔ پس جواب دیا گیا کہ یہ بعینہ تیرا عمل ہے کیونکہ جزا عمل ہی کی جنس سے ہوتی ہے۔ جس طرح تو نے اپنے رب کے ذکر کے بارے میں اندھے پن کا مظاہرہ کرکے اس سے منہ موڑا، اسے فراموش کیا اور اس میں سے اپنے حصے کو بھول گیا، اسی طرح اللہ تعالیٰ نے تجھے آخرت میں اندھا کردیا ہے، تجھے اندھا بہرہ اور گونگا بنا کر جہنم کی طرف سے لے جایا گیا اور اللہ تعالیٰ نے تجھے جہنم میں جھونک کر تجھ سے منہ پھیر لیا۔