وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُتَّقِينَ
اور ان عورتوں کے لیے جنھیں طلاق دی گئی ہے، کچھ نہ کچھ سامان دینا معروف طریقے سے (لازم) ہے، پرہیزگاروں پر یہ حق ہے۔
یعنی ہر طلاق یافتہ عورت کو مناسب فائدہ دینا اس کا حق ہے جو ہر متقی پر واجب ہے، تاکہ عورت کی دلجوئی ہوسکے اور اس کے بعض حقوق ادا ہوسکیں۔ جس عورت کو خلوت سے پہلے طلاق دی جائے اسے یہ متعہ ( مثلاً کپڑوں کا جوڑایا کچھ رقم وغیرہ) دینا واجب ہے۔ دوسری صورت میں پورا حق مہر ادا کرنا واجب ہے جیسے پہلے بیان ہوا۔ اس مسئلہ میں یہ قول زیادہ بہتر ہے۔ دوسرا قول یہ ہے کہ ہر عورت کو طلاق کے بعد متعہ دینا واجب ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ آیت کا مفہوم عام ہے۔ (اس میں کوئی تخصیص نہیں کی گئیض لیکن قانون یہ ہے کہ مطلق کو مقید پر محمول کیا جاتا ہے اور پہلے بیان ہوچکا ہے کہ متعہ اس عورت کے لئے واجب ہے جسے خلوت سے پہلے اور حق مہر کے تعین سے پہلے طلاق ہوجائے۔