فَأَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْآتُهُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفَانِ عَلَيْهِمَا مِن وَرَقِ الْجَنَّةِ ۚ وَعَصَىٰ آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَىٰ
پس دونوں نے اس میں سے کھالیا تو دونوں کے لیے ان کی شرم گاہیں ظاہر ہوگئیں اور وہ دونوں اپنے آپ پر جنت کے پتے چپکانے لگے اور آدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی تو وہ بھٹک گیا۔
شیطان آدم علیہ السلام کے پا س ایک ناصح کی صورت میں آیا بڑی نرمی اورحیلہ سازی کے ساتھ آدم علیہ السلام سے بات چیت کی ۔ آدم علیہ السلام اس کے فریب میں آگئے اور یوں آدم اور حواء علیہما السلام نے اس درخت کاپھل کھا لیا۔اس پر ان کوسخت ندامت ہوئی، ان کا لباس اترگیا اوران کی نافرمانی ان کے سامنے واضح ہوگئی ایک دوسرے کے سامنے ان کے ستر کھل گئے ،حالانکہ اس سے قبل وہ دونوں سترپوش تھے۔انہوں نے جنت کےدرختوں کےپتوں کے ذریعے سے اپنے آپ کو ڈھانپنا شروع کیا تاکہ اس طرح وہ ستر پوشی کرسکیں۔اس پر انہیں اس قدرخجالت ہوئی جسے اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے ۔ ﴿وَعَصَىٰ آدَمُ رَبَّهُ فَغَوَىٰ﴾”اورآدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور بہک گیا گیا۔“پس انہوں نے فوراً توبہ کی اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیااورعرض کیا: ﴿ رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ ﴾(الاعراف :7؍23)”اے ہمارے رب !ہم نے اپنے آپ پرظلم کیا،اگرتوہمیں بخش نہ دے اور ہم پر رحم نہ کرے توہم خسارہ پانے والوں میں سےہوجائیں گے۔“