قَالَ فَإِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَكَ مِن بَعْدِكَ وَأَضَلَّهُمُ السَّامِرِيُّ
فرمایا پھر بے شک ہم نے تو تیری قوم کو تیرے بعد آزمائش میں ڈال دیا ہے اور انھیں سامری نے گمراہ کردیا ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿فَإِنَّا قَدْ فَتَنَّا قَوْمَكَ مِن بَعْدِكَ﴾ یعنی تیرے بعد تیری قوم کو بچھڑے کی پوجا کے ذریعے سے ہم نے آزمایا۔ پس انہوں نے صبر نہیں کیا اور جب ان کا امتحان ہوا تو انہوں نے کفر کا ارتکاب کیا۔﴿وَأَضَلَّهُمُ السَّامِرِيُّ﴾ ” اور سامری نے ان کو گمراہ کردیا“ ﴿فَأَخْرَجَ لَهُمْ عِجْلًا جَسَدًا﴾ وہ ان کے لئے ایک بچھڑے کا بت بنا لایا ﴿لَّهُ خُوَارٌ فَقَالُوا ﴾ اس میں سے بیل کی سی آواز نکلتی تھی۔ لوگ کہنے لگے ﴿هَـٰذَا إِلَـٰهُكُمْ وَإِلَـٰهُ مُوسَىٰ ﴾ ” یہ تمہارا اور موسیٰ کا معبود ہے“ جسے موسیٰ بھول گیا ہے۔ اسی طرح بنی اسرائیل فتنے میں مبتلا ہوگئے اور انہوں نے بچھڑے کو پوجنا شروع کردیا۔ حضرت ہارون علیہ السلام نے ان کو روکا مگر وہ بچھڑے کی عبادت سے باز نہ آئے۔