وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِّمَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَىٰ
اور بے شک میں یقیناً اس کو بہت بخشنے والا ہوں جو توبہ کرے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے، پھر سیدھے راستے پر چلے۔
اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَإِنِّي لَغَفَّارٌ﴾ یعنی جو شخص کفر، بدعت اور فسق و فجور سے توبہ کر کے اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور قیامت کے دن پر ایمان لے آتا ہے اور قلب، بدن اور زبان کے ذریعے سے نیک عم کرتا ہے، تو میں بہت زیادہ بخشنے والا اور بے پایاں رحمت کا مالک ہیں ہوں۔ ﴿ ثُمَّ اهْتَدَىٰ ﴾ یعنی پھر وہ صراط مستقیم پر گامزن ہوا، رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اتباع اور دین قیم کی پیروی کی۔ پس یہ وہ شخص ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو بخش دے گا۔ وہ اس کے گزشتہ گناہوں اور ان پر اس کے اصرار کو معاف کر دے گا کیونکہ وہ بخشش اور اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حصول کے لئے سب سے بڑا سبب لے کر اللہ تعالیٰ کی خدمت میں حاضر ہوا، بلکہ تمام اسباب انہی اشیاء پر منحصر ہیں، کیونکہ توبہ گزشتہ تمام گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔ راہ ہدایت کی تمام طرف دعوت دینا، بدعت، کفرو ضلالت کا رد کرنا، جہاد اور ہجرت وغیرہ اور ہدایت کی دیگر جزئیات۔ یہ سب گناہوں کو مٹا دیتی ہیں اور منزل مطلوب کے حصول میں مدد دیتی ہیں۔