فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ بِجُنُودِهِ فَغَشِيَهُم مِّنَ الْيَمِّ مَا غَشِيَهُمْ
پس فرعون نے اپنے لشکروں کے ساتھ ان کا پیچھا کیا تو انھیں سمندر سے اس چیز نے ڈھانپ لیا جس نے انھیں ڈھانپا۔
فرعون اپنے لشکر کے ساتھ ساحل سمندر پر پہنچا تو وہ ان راستوں پر ان کے پیچھے سمندر میں گھس گیا۔ جب موسیٰ علیہ السلام علیہ السلام کی قوم مکمل طور پر سمندر سے باہر آگئی اور فرعون اور اس کا لشکر پورے کا پورا سمندر میں داخل ہوگیا تو اللہ تعالیٰ نے سمندر کو حکم دیا تو سمندر کی موجوں نے ان پر تھپیڑے مارنے شروع کردیئے (راستے کے دونوں طرف کی موجیں آپس میں مل گئیں) اور سمندر نے ان کو ڈھانپ لیا اور تمام لشکر ڈوب گیا اور ان میں سے ایک بھی نہ بچا، جبکہ بنی اسرائیل اپنے دشمنوں کو ڈوبتے ہوئے دیکھ رہے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھوں کے سامنے ان کے دشمن کو ہلاک کر کے ان کی آنکھوں کو ٹھنڈا کیا۔