سورة طه - آیت 62

فَتَنَازَعُوا أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ وَأَسَرُّوا النَّجْوَىٰ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو وہ اپنے معاملے میں آپس میں جھگڑ پڑے اور انھوں نے پوشیدہ سرگوشی کی۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

کلام حق دلوں کو ضرور متاثر کرتا ہے۔ جب جادو گروں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بات سنی تو ان جادوگروں کے درمیان باہم نزاع اور جھگڑا برپا ہوگیا۔ ان کے درمیان نزاع کا سبب شاید یہ اشتباہ تھا کہ آیا موسیٰ حق پر ہیں یا نہیں؟ مگر اس وقت تک ان کے درمیان اس بارے میں کوئی فیصلہ نہ ہوسکا تھا۔۔۔ تاکہ اللہ تعالیٰ اس معاملے کو ظہور میں لے آئے جس کا وہ فیصلہ کرچکا ہے۔ ﴿لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَىٰ مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ﴾ (الانفال:8؍42) ’’تاکہ جسے ہلاک ہونا ہے وہ دلیل کے ساتھ ہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ دلیل کے ساتھ زندہ رہے۔“ اس وقت انہوں نے آپس میں سرگوشیاں شروع کردیں کہ وہ ایک موقف پر متفق ہوجائیں تاکہ اپنے قول و فعل میں کامیابی سے ہمکنار ہوں اور لوگ ان کے دین کی پیروی کریں۔