سورة طه - آیت 42

اذْهَبْ أَنتَ وَأَخُوكَ بِآيَاتِي وَلَا تَنِيَا فِي ذِكْرِي

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو اور تیرا بھائی میری آیات لے کر جاؤ اور میری یاد میں سستی نہ کرنا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو دینی اور دنیاوی نعمتوں سے نوازنے کے بعد فرمایا : ﴿اذْهَبْ أَنتَ وَأَخُوكَ﴾ ” جا تو اور تیرا بھائی۔“ یعنی ہارون ﴿ بِآيَاتِي ﴾ ” میری نشانیوں کے ساتھ“ یعنی ان نشانیوں کے ساتھ جائیں جو حق کے حسن اور باطل کی قباحت پر دلالت کرتی ہیں، مثلاً یدبیضا اور عصا سمیت نو معجزات لے کر فرعون اور اس کی اشرافیہ کے پاس جائیں۔ ﴿وَلَا تَنِيَا فِي ذِكْرِي﴾ ” اور تم دونوں میرے ذکر میں سستی نہ کرو۔“ یعنی میرا ذکر ہمیشہ کرتے رہو اور اس کو دائمی طور پر قائم رکھتے ہوئے کسی سستی کا شکار نہ ہو، میرے ذکر کو لازم بناؤ جیسا کہ تم دونوں نے خود ان الفاظ میں وعدہ کیا ہے۔ ﴿كَيْ نُسَبِّحَكَ كَثِيرًا  وَنَذْكُرَكَ كَثِيرًا ﴾( طٰهٰ :20؍33‘34 ) اس لئے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا ذکر تمام معاملات میں مدد و معونت فراہم کر کے ان کو سہل بناتا ہے اور ان معاملات کے بوجھ میں تخفیف کرتا ہے۔