إِنِّي أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ ۖ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى
بے شک میں ہی تیرا رب ہوں، سو اپنی دونوں جوتیاں اتار دے، بے شک تو پاک وادی طویٰ میں ہے۔
﴿إِنِّي أَنَا رَبُّكَ فَاخْلَعْ نَعْلَيْكَ ۖ إِنَّكَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى﴾ اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا کہ وہ موسیٰ علیہ السلام کا رب ہے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی مناجات کے لئے تیار اور اس کا اہتمام کرلیں اور اپنے جوتے اتار دیں کیونکہ وہ مقدس، پاک اور قابل تعظیم وادی میں ہیں۔ اگر وادی کی تقدیس کے لئے کوئی اور چیز نہ ہوتی تب بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کلیم اللہ کو مناجات کے لئے چن لینا ہی کافی تھا۔ بہت سے مفسرین نے کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جوتے اتارنے کا اس لئے حکم دیا تھا کیونکہ وہ گدھے کی کھال سے بنے ہوئے تھے۔ واللہ تعالیٰ اعلم