مَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لِتَشْقَىٰ
ہم نے تجھ پر یہ قرآن اس لیے نازل نہیں کیا کہ تو مصیبت میں پڑجائے۔
﴿مَا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْقُرْآنَ لِتَشْقَىٰ ﴾ ” نہیں اتارا ہم نے آپ پر قرآن اس لئے کہ آپ مشقت میں پڑیں۔“ یعنی آپ کی طرف وحی بھیجنے، قرآن نازل کرنے اور آپ کو شریعت عطا کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ آپ کسی سختی میں مبتلا ہوں، (ایسا نہیں کہ) شریعت میں کوئی تکلیف ہو جو مکلفین پر شاق گزرے اور عمل کرنے والوں کے قویٰ اس پر عمل کرنے سے عاجز ہوجائیں۔ وحی، قرآن اور شریعت کو تو رحیم و رحمان نے نازل کیا ہے اور اسے سعادت اور فوز و فلاح کا راستہ قرار دیا، اسے انتہائی سہل رکھا، اس کے تمام راستوں اور دروازوں کو آسان بنایا اور اسے قلب و روح کی غذا اور بدن کی راحت قرار دیا۔ فطرت سلیم اور عقل مستقیم نے اسے قبول کر کے اس کے سامنے سرتسلیم خم کردیا کیوکہ فطرت سلیم اور عقل مستقیم کو علم ہے کہ یہ دنیا و آخرت کی بھلائی پر مشتمل ہے ۔