وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هُمْ أَحْسَنُ أَثَاثًا وَرِئْيًا
اور ہم نے ان سے پہلے کتنے زمانوں کے لوگ ہلاک کردیے جو سازوسامان میں اور دیکھنے میں کہیں اچھے تھے۔
اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هُمْ أَحْسَنُ أَثَاثًا ﴾ ” اور ہم نے ان سے پہلے بہت سی امتیں ہلاک کردیں وہ زیادہ اچھے تھے مال و متاع کے اعتبار سے۔“ یعنی برتن، بچھونے، گھر اور سامان آرائش وغیرہ کے اعتبار سے اچھے تھے۔ ﴿ وَرِئْيًا﴾ ” اور نام و نمود میں۔“ یعنی آسودہ زندگی، لذتوں کے سرور اور خوبصورت چہروں کے پرکشش مناظر کے اعتبار سے پس جب وہ ہلاک شدگان جو بہترین اثاثے اور خوبصورت مناظر رکھتے تھے، ان چیزوں کے ذریعے عذاب سے نہ بچ سکے تو یہ لوگ کیسے بچ سکتے ہیں جو مال و متاع اور سہولتوں میں ان سے کمتر اور کمزور ہیں۔ ارشاد فرمایا : ﴿أَكُفَّارُكُمْ خَيْرٌ مِّنْ أُولَـٰئِكُمْ أَمْ لَكُم بَرَاءَةٌ فِي الزُّبُرِ﴾ (القمر :54؍43) ” کیا تمہارے کافر ان لوگوں سے بہتر ہیں یا پہلی کتابوں میں تمہارے لئے براءت لکھ دی گئی ہے۔“ اس سے واضح ہوگیا کہ دنیاوی بہتری سے اخروی بہتری پر استدلال کرنا سب سے فاسد دلیل ہے اور یہ کفار کا طریق استدلال ہے۔