وَوَهَبْنَا لَهُم مِّن رَّحْمَتِنَا وَجَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيًّا
اور ہم نے انھیں اپنی رحمت سے حصہ عطا کیا اور انھیں سچی ناموری عطا کی، بہت اونچی۔
فرمایا ﴿ وَوَهَبْنَا لَهُم﴾ یعنی ہم نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے دونوں بیٹوں حضرت اسحاق علیہ السلام اور حضرت یعقوب علیہ السلام کو ﴿مِّن رَّحْمَتِنَا ﴾ ” اپنی رحمت سے نوازا۔“ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان کو اپنی رحمت سے بہرہ ور کیا، علوم نافعہ اور اعمال صالحہ عطاء کئے اور انہیں بے شمار ذریت عطا کی جو ساری دنیا میں پھیلی اور ان کے اندر بکثرت انبیاء اور صالحین ہوئے۔ ﴿وَجَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِيًّا ﴾ ” اور ان کے ذکر جمیل کو بلند کیا۔“ یہ بھی ان پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے جس سے ان کو بہرہ ور کیا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے نیک کام کرنے والے ہر شخص سے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس کی نیکی کے مطابق اسے سچی شہرت عطا کرے گا۔ ان کا شمار تو آئمہ محسنین میں ہوتا ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں سچی، جس میں جھوٹ کا شائبہ نہیں، ظاہر وبا ہر اور غیر مخفی ثنائے حسن عطا کی۔ ان کے ذکر خیر، ان کی ثنائے حسن اور ان کے ساتھ محبت نے مشرق و مغرب کو لبریز کردیا ہے۔ خلائق کے دلوں میں ان کی محبت سما گئی، لوگوں کی زبان پر ان کا ذکر اور ان کی مدح و ثنا جاری ہوگئی۔ وہ پیروی کرنے والوں کے قائد اور راہنمائی حاصل کرنے والوں کے راہ نما بن گئے۔ ہر زمانے میں ان کا ذکر خیر نئے نئے اسلوب میں لوگوں کی زبانوں پر جاری رہا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے اور وہ جسے چاہتا ہے اپنے فضل سے نوازتا ہے اور اللہ تعالیٰ فضل عظیم کا مالک ہے۔