سورة مريم - آیت 41

وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اس کتاب میں ابراہیم کا ذکر کر، بے شک وہ بہت سچا تھا، نبی تھا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

تمام کتابوں میں سب سے زیادہ جلیل القدر، سب سے افضل اور سب سے زیادہ بلند مرتبے والی کتاب، یہ کتاب مبین اور ذکر حکیم یعنی قرآن مجید ہے۔ اگر اس میں خبریں بیان کی گئی ہیں تو یہ خبریں سب سے زیادہ سچی، سب سے زیادہ حق اور سب سے زیادہ نفع مند ہیں۔ اگر اس میں اوامر ونواہی کا تذکرہ ہے تو یہ اوامرونواہی سب سے زیادہ قدر و قیمت کے حامل اور سب سے زیادہ عدل و انصاف پر مبنی ہیں۔ اگر اس میں سزا و جزا اور وعدے و عید کا ذکر کیا گیا ہے تو وہ سب سے زیادہ سچی خبر اور سب سے زیادہ حق ہے اور اللہ تعالیٰ کی حکمت اور اس کے عدل و فضل پر سب سے زیادہ دلالت کرتی ہے اور اگر اس میں انبیاء و مرسلین کا ذکر ہے تو اس میں مذکور یہ مقدس ہستیاں دیگر تمام لوگوں سے کامل اور افضل ہیں۔ بناء بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان انبیائے کرام کے واقعات بیان کئے ہیں اور ان کا بار بار اعادہ کیا ہے، جن کو اللہ تعالیٰ نے دوسرے لوگوں پر فضیلت عطا کی اور انہیں قدر و منزلت سے نوازا۔ اللہ تعالیٰ کی عبادت، اس کی محبت، اس کی طرف انابت، حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے، لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے اور اس راستے میں اذیتوں پر صبر کرنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان کو بلند درجات عطا کئے اور انہیں مقامات فاخرہ اور منازل عالیہ سے نوازا۔ پس اس سورۃ مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء کا ذکر فرمایا اور اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا کہ وہ بھی ان کا ذکر کریں کیونکہ ان کے تذکرے میں اللہ تعالیٰ کی بھی تعریف ہے اور ان کی مدح ستائش کا اظہار اور ان پر اس کے فضل و کرم کا بیان بھی ہے، نیز اس میں ان پر ایمان لانے، ان کے ساتھ محبت کرنے اور ان کی پیروی کرنے کی ترغیب ہے۔ فرمایا : ﴿وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِبْرَاهِيمَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صِدِّيقًا نَّبِيًّا ﴾ ” اور یاد کرو کتاب میں ابراہیم کو، بے شک وہ سچے نبی تھے۔“ اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بیک وقت صدیقیت اور نبوت سے سرفراز فرمایا۔ صدیق، بہت راست باز شخص کو کہا جاتا ہے۔ پس وہ اپنے اقوال، افعال اور احوال میں سچا ہونے کے ساتھ ساتھ ہر اس چیز کی بھی تصدیق کرتا ہے جس کی تصدیق کا اس کو حکم دیا جاتا ہے اور یہ خوبی مستلزم ہے اس عظیم علم کو جو دل کی گہرائیوں تک پہنچتا اور اس پر اثر انداز ہوتا ہے، نیز یقین اور کامل صالح کا موجب ہوتا ہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد تمام انبیاء و مرسلین میں افضل ہیں۔ وہ تمام اصحاب فضیلت گروہوں کے تیسرے باپ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی ذریت کو نبوت اور کتاب سے نوازا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تمام لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دی پھر اس راستے میں پیش آنے والی اذیتوں اور بڑی بڑی تعذیب پر صبر کیا۔ انہوں نے قریب اور بعید، سب کو اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دی اور اپنے باپ کو، جیسے بھی ممکن ہوا، اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینے کی بھرپورجدوجہد کی۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اس بحث و تکرار کا ذکر کیا جو انہوں نے اپنے باپ سے کی۔