سورة مريم - آیت 13

وَحَنَانًا مِّن لَّدُنَّا وَزَكَاةً ۖ وَكَانَ تَقِيًّا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور اپنی طرف سے شفقت اور پاکیزگی (عطا کی) اور وہ بہت بچنے والا تھا۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

نیز ﴿وَحَنَانًا مِّن لَّدُنَّا﴾ ” اور شفقت اپنی طرف سے“ یعنی رحمت اور رافت عطا کی جس کی بنا پر ان کے تمام امور آسان ہوئے، ان کے احوال کی اصلاح ہوئی اور ان کے تمام اعمال درست ہوئے۔ ﴿ وَزَكَاةً﴾” اور ستھرائی“ یعنی اللہ تعالیٰ نے انہیں گناہوں اور آفات سے پاک کیا۔ پس ان کا قلب پاک اور ان کی عقل صیقل ہوگئی اور یہ چیز تمام اوصاف مذمومہ اور اخلاق قبیحہ کے زائل ہونے اور اوصاف محمودہ اور اخلاق حسنہ میں اضافے کو متضمن ہیں۔ ﴿وَكَانَ تَقِيًّا﴾ ” اور تھے وہ پرہیز گار“ یعنی مامورات کی تعمیل کرنے والے اور محظورات کو ترک کرنے والے تھے اور جو کوئی مومن اور متقی ہے وہ اللہ کا ولی اور اہل جنت میں سے ہوتا ہے وہ جنت جو متقین کے لئے تیار کی گئی ہے اور مومن متقی کو دنیاوی اور اخروی ثواب حاصل ہوتا ہے، جو اللہ تعالیٰ نے تقویٰ پر مرتب کر رکھا ہے۔