قَالُوا يَا ذَا الْقَرْنَيْنِ إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا عَلَىٰ أَن تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا
انھوں نے کہا اے ذوالقرنین! بے شک یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد کرنے والے ہیں، تو کیا ہم تیرے لیے کچھ آمدنی طے کردیں، اس (شرط) پر کہ توہمارے درمیان اور ان کے درمیان ایک دیوار بنادے۔
یاجوج و ماجوج آدم علیہ السلام کی نسل سے دو بہت بڑے گروہ تھے۔۔۔. ان لوگوں نے ذوالقرنین کے پاس شکایت کرتے ہوئے کہا : ﴿إِنَّ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ ﴾ ” یاجوج و ماجوج زمین میں فاسد مچاتے ہیں“ یعنی قتل و غارت اور لوٹ مار کے ذریعے سے زمین میں فساد برپا کرتے ہیں۔ ﴿ فَهَلْ نَجْعَلُ لَكَ خَرْجًا ﴾ ” پس )تو کہے( تو ہم مقرر کردیں تیرے واسطے کچھ محصول“ یعنی خراج ﴿ عَلَىٰ أَن تَجْعَلَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ سَدًّا ﴾ ” اس شرط پر کہ تو بنا دے ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند“ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ وہ بند بنانے کی خود قدرت نہ رکھتے تھے اور انہیں علم تھا کہ ذوالقرنین یہ دیوار تعمیر کروا سکتا ہے۔ پس انہوں نے ذوالقرنین کو اجرت ادا کرنے کی پیشکش کی تاکہ وہ ان کے لئے دیوار تعمیر کروا دے اور انہوں نے ذوالقرنین کو وہ سبب بھی بتایا جو دیوار تعمیر کرنے کا داعی تھا۔۔۔. اور وہ تھا یاجوج ماجوج کا ان کے علاقے میں مار دھاڑ کرنا اور فساد پھیلانا۔ ذوالقرنین لالچی تھا نہ دنیا کی اسے کوئی رغبت تھی اور نہ وہ رعایا کی اصلاح احوال کے لئے کوشش ترک کرنیوالا تھا بلکہ اس کا مقصد تو محض اصلاح تھا، اس لئے اس نے ان کا مطالبہ مان لیا کیونکہ اس میں مصلحت تھی اور ان سے دیوار تعمیر کروانے کی اجرت نہ لی، اس نے بس اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا جس نے اسے دیوار بنانے کی طاقت اور قدرت عطا کی۔