وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُ جَزَاءً الْحُسْنَىٰ ۖ وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْرًا
اور رہا وہ جو ایمان لایا اور اس نے نیک عمل کیا تو اس کے لیے بدلے میں بھلائی ہے اور عنقریب ہم اسے اپنے کام میں سے سرا سر آسانی کا حکم دیں گے۔
﴿وَأَمَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُ جَزَاءً الْحُسْنَىٰ ﴾ ” اور جو کوئی ایمان لایا اور کیا اس نے بھلا کام، سو اس کا بدلہ بھلائی ہے۔“ یعنی اس کو جزا کے طور پر قیامت کے دن جنت عطا ہوگی اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اچھے احوال سے نوازا جائے گا۔ ﴿وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنَا يُسْرًا ﴾ ” اور ہم حکم دیں گے اس کو اپنے کام میں آسانی کا“ یعنی ہم اس سے اچھا سلوک کریں گے، ہم اس سے نرم بات اور آسان معاملہ کریں گے۔ یہ بات اس امر پر دلالت کرتی ہے کہ ذوالقرنین نیک بادشاہوں، اولیائے صالحین اور عدل کرنے والوں میں سے تھا کیونکہ اس نے اللہ تعالیٰ کی رضا کی موافقت کرتے ہوئے ہر شخص کے ساتھ وہی معاملہ کیا جس کے وہ لائق تھا۔