فَانطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَن يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَن يَنقَضَّ فَأَقَامَهُ ۖ قَالَ لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا
پھر وہ دونوں چلے، یہاں تک کہ جب وہ ایک بستی والوں کے پاس آئے، انھوں نے اس کے رہنے والوں سے کھانا طلب کیا تو انھوں نے انکار کردیا کہ ان کی مہمان نوازی کریں، پھر انھوں نے اس میں ایک دیوار پائی جو چاہتی تھی کہ گر جائے تو اس نے اسے سیدھا کردیا۔ کہا اگر تو چاہتا تو ضرور اس پر کچھ اجرت لے لیتا۔
﴿فَانطَلَقَا حَتَّىٰ إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا ﴾ ” پس وہ دونوں چلے یہاں تک کہ جب آئے وہ ایک بستی کے لوگوں تک، تو کھانا مانگا بستی کے لوگوں سے“ یعنی بستی والوں سے مہمان کے طور پر ٹھہرانے کی استدعا کی۔ ﴿فَأَبَوْا أَن يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَن يَنقَضَّ﴾ ” پس انہوں نے ان کی مہمان نوازی کرنے سے انکار کردیا، تو انہوں نے ایک دیوار کو دیکھا جو گرا چاہتی تھی“ یعنی وہ منہدم ہوا چاہتی تھی : ﴿فَأَقَامَهُ﴾ ” پس اس کو سیدھا کردیا“ یعنی خضر علیہ السلام نے اسے تعمیر کر کے دوبارہ نیا بنا دیا۔ جناب موسیٰ علیہ السلام نے ان سے کہا : ﴿لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا﴾ ” اگر آپ چاہتے تو اس بستی والوں سے اس کام کی اجرت لے سکتے تھے۔“ بستی والوں نے ہمیں مہمان نہیں ٹھہرایا تھا اور آپ ہیں کہ بغیر کسی اجرت کے ان کی دیوار تعمیر کر رہے ہیں، حالانکہ آپ ان سے اجرت طلب کرسکتے ہیں۔ اس وقت موسیٰ علیہ السلام وہ شرط پوری نہ کرسکے جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا۔