قَالَ لَهُ مُوسَىٰ هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَىٰ أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا
موسیٰ نے اس سے کہا کیا میں تیرے پیچھے چلوں؟ اس (شرط) پر کہ تجھے جو کچھ سکھایا گیا ہے اس میں سے کچھ بھلائی مجھے سکھا دے۔
جب موسیٰ علیہ السلام حضرت خضر سے ملے تو از راہ ادب و مشاورت اور اپنا مقصد بیان کرتے ہوئے ان سے کہا : ﴿هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَىٰ أَن تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا ﴾ ” یعنی کیا میں آپ کی پیروی کروں کہ آپ مجھے وہ علم سکھا دیں جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کر رکھا ہے‘‘ تاکہ اس کے ذریعے سے میں رشد و ہدایت کی راہ پا سکوں اور اس علم کے ذریعے سے ان تمام قضیوں میں حق کو پہچان سکوں؟ خضر کو اللہ تعالیٰ نے الہام و کرامت سے نوازا ہوا تھا جس کی وجہ سے انہیں بہت سی چیزوں کے اسرار نہاں کی، جو دوسرے لوگوں پر مخفی تھے حتیٰ کہ موسیٰ پر بھی مخفی تھے، اطلاع ہوجاتی تھی۔