وَرَأَى الْمُجْرِمُونَ النَّارَ فَظَنُّوا أَنَّهُم مُّوَاقِعُوهَا وَلَمْ يَجِدُوا عَنْهَا مَصْرِفًا
اور مجرم لوگ آگ کو دیکھیں گے تو یقین کرلیں گے کہ بے شک وہ اس میں گرنے والے ہیں اور اس سے پھرنے کی کوئی جگہ نہ پائیں گے۔
جب قیامت کے روز حساب کتاب ختم ہوجائے گا اور مخلوق میں سے ہر گر وہ اپنے اعمال کی بنا پر علیحدہ ہوجائے گا اور مجرموں کے بارے میں عذاب کا وعدہ پورا ہوجائے گا۔ پس وہ جہنم میں داخل ہونے سے قبل جہنم کو دیکھیں گے اور گھبرا جائیں گے اور یہ یقین کر کے کہ ان کو اس میں پھینکا جائے گا ان کا قلق بڑھ جائے گا۔ آیت کریمہ میں مذکور (ظن) کے بارے میں اہل تفسیر کہتے ہیں کہ یہاں (ظن) سے مراد یقین ہے۔ پس انہیں یقین ہوجائے گا کہ وہ ضرور جہنم میں داخل ہوں گے۔ ﴿ وَلَمْ يَجِدُوا عَنْهَا مَصْرِفًا ﴾ ” اور نہیں پائیں گے وہ اس سے پھر جانے کی جگہ“ یعنی کوئی جائے پناہ نہیں جہاں وہ پناہ لے سکیں اور اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کوئی ان کی سفارش نہیں کرسکے گا۔ اس آیت کریمہ میں تخویف و ترہیب ہے جس سے دل کانپ اٹھتے ہیں۔