وَعُرِضُوا عَلَىٰ رَبِّكَ صَفًّا لَّقَدْ جِئْتُمُونَا كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ ۚ بَلْ زَعَمْتُمْ أَلَّن نَّجْعَلَ لَكُم مَّوْعِدًا
اور وہ تیرے رب کے سامنے صفیں باندھے ہوئے پیش کیے جائیں گے، بلاشبہ یقیناً تم ہمارے پاس اسی طرح آئے ہو جیسے ہم نے تمھیں پہلی بار پیدا کیا تھا، بلکہ تم نے گمان کیا تھا کہ ہم تمھارے لیے کبھی وعدے کا کوئی وقت مقرر نہیں کریں گے۔
پس لوگ صفیں باندھے اس کے سامنے پیش ہوں گے تاکہ وہ ان سے جوابدہی کرے، ان کے اعمال دیکھ کر ان کے بارے میں عدل پر مبنی فیصلہ کرے گا جس میں کوئی ظلم وجور نہ ہوگا۔ اللہ تعالیٰ ان سے فرمائے گا : ﴿ لَّقَدْ جِئْتُمُونَا كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ ﴾ ” تم اسی طرح ہمارے سامنے حاضر ہوگئے ہو، جس طرح ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ (اکیلا اکیلا) پیدا کیا تھا۔“ یعنی لوگ مال و متاع، اہل و عیال اور قبیلے کنبے کے بغیر اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہوں گے۔ ان کے ساتھ صرف وہی اعمال ہوں گے جو وہ کرتے رہے تھے اور نیکی اور بدی ساتھ ہوگی جس کا اکتساب کرتے رہے ہوں گے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا :” ﴿ وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَىٰ كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُم مَّا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ ۖ وَمَا نَرَىٰ مَعَكُمْ شُفَعَاءَكُمُ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ أَنَّهُمْ فِيكُمْ شُرَكَاءُ﴾(الانعام:6؍94) ’’تم اسی طرح ہمارے سامنے تن تنہا حاضرہو گئے ہو جس طرح ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ(اکیلا اکیلا) پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تمہیں عطا کیا تھا تم اسے اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو اور ہمیں تمہارے ساتھ تمہارے وہ سفارشی بھی نظر نہیں آتے جن کے متعلق تم سمجھتے تھے کہ وہ اللہ کے شریک ہیں۔ “ اس مقام پر اللہ تعالیٰ منکرین آخرت سے مخاطب ہو کر فرمائے گا جب کہ وہ اس کا مشاہدہ اپنی آنکھوں سے کرلیں گے : ﴿بَلْ زَعَمْتُمْ أَلَّن نَّجْعَلَ لَكُم مَّوْعِدًا﴾ ” لیکن تم نے یہ خیال کر رکھاتھا کہ ہم نے تمہارے لئے کوئی وقت مقرر ہی نہیں کیا۔“ یعنی تم اعمال کی سزا و جزا کا انکار کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ نے تمہارے ساتھ اس جزا و سزا کا وعدہ کر رکھا تھا، لو ! اس کا وعدہ آگیا تم نے اسے دیکھ لیا اور اس کا مزا چکھ لیا۔