وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا وَإِذَا خَلَوْا إِلَىٰ شَيَاطِينِهِمْ قَالُوا إِنَّا مَعَكُمْ إِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِئُونَ
اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لائے تو کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے اور جب اپنے شیطانوں کی طرف اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں بے شک ہم تمھارے ساتھ ہیں، ہم تو صرف مذاق اڑانے والے ہیں۔
یہ قول ان کی ان باتوں میں سے ہے جس کا اظہار وہ اپنی زبانوں سے کرتے تھے درآں حالیکہ ان کے دل میں ایسا نہیں ہوتا تھا۔ کیونکہ جب یہ منافقین اہل ایمان کے پاس جاتے ہیں تو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ ان کے طریقے پر گامزن ہیں اور ان کے ساتھ ہیں اور جب وہ اپنے شیطان سرداروں یعنی شریر رؤسا سے تنہائی میں ملتے ہیں تو ان سے کہتے ہیں :” ہم تو درحقیقت تمہارے ساتھ ہیں ہم تو اہل ایمان کو یہ کہہ کر کہ، ہم تمہارے ساتھ ہیں، ان کا مذاق اڑا رہے تھے۔“ ” ہم تو درحقیقت تمہارے ساتھ ہیں ہم تو اہل ایمان کو یہ کہہ کر کہ، ہم تمہارے ساتھ ہیں، ان کا مذاق اڑا رہے تھے۔“ یہ ہیں ان کے ظاہری اور باطنی احوال، بری چال کا وبال اسی پر پڑتا ہے جو یہ چال چلتا ہے۔