ثُمَّ بَعَثْنَاهُمْ لِنَعْلَمَ أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصَىٰ لِمَا لَبِثُوا أَمَدًا
پھر ہم نے انھیں اٹھایا، تاکہ ہم معلوم کریں دونوں گروہوں میں سے کون وہ مدت زیادہ یاد رکھنے والا ہے جو وہ ٹھہرے۔
﴿ثُمَّ بَعَثْنَاهُمْ﴾ ” پھر ہم نے ان کو اٹھایا“ یعنی پھر ہم نے ان کو ان کی نیند سے بیدار کیا ﴿لِنَعْلَمَ أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصَىٰ لِمَا لَبِثُوا أَمَدًا﴾ ” تاکہ ہم جانیں کہ دونوں گروہوں میں سے کس نے یاد رکھی ہے وہ مدت، جس میں وہ ٹھہرے رہے“ یعنی تاکہ ہم دیکھیں کہ ان میں سے اپنی مدت کی مقدار کو کون ٹھیک طرح سے شمار کرتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَكَذٰلِكَ بَعَثْنَاهُمْ لِيَتَسَاءَلُوا بَيْنَهُمْ ﴾ (الکھف :18؍19)” اور اس طرح ہم نے انہیں دوبارہ اٹھایا تاکہ وہ ایک دوسرے سے پوچھیں“ یعنی اپنے سوئے رہنے کی مدت کی مقدار، ضبط حساب اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ، اس کی حکمت اور رحمت کے بارے میں ایک دوسرے سے سوال کریں۔۔۔ اور اگر وہ دائمی طور پر سوئے رہتے تو ان کے واقعہ کی کسی کو کوئی اطلاع نہ ہوتی۔