قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنزَلَ هَٰؤُلَاءِ إِلَّا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَصَائِرَ وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا فِرْعَوْنُ مَثْبُورًا
اس نے کہا بلاشبہ یقیناً تو جان چکا ہے کہ انھیں آسمانوں اور زمین کے رب کے سوا کسی نے نہیں اتارا، اس حال میں کہ واضح دلائل ہیں اور یقیناً میں تو اے فرعون! تجھے ہلاک کیا ہوا سمجھتا ہوں۔
﴿قَالَ﴾ موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا : اے فرعون ! ﴿ لَقَدْ عَلِمْتَ﴾ ” تجھے علم ہے“ ﴿ مَا أَنزَلَ هَـٰؤُلَاءِ﴾ ” نہیں نازل کیا ان معجزات کو“ ﴿إِلَّا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَصَائِرَ﴾ ” مگر آسمان و زمین کے رب نے سمجھانے کو“ اپنی طرف سے بندوں کے لیے۔ پس تیرا یہ قول حقیقت پر مبنی نہیں۔ تیرا یہ قول اپنی قوم میں ابہام پیدا کرنے اور حق و صواب کی راہ سے ہٹانے کے لیے ہے۔ ﴿ وَإِنِّي لَأَظُنُّكَ يَا فِرْعَوْنُ مَثْبُورًا﴾ ” اے فرعون ! میں خیال کرتا ہوں کہ تو ہلاک ہوجائے گا۔“ یعنی اے فرعون ! میں سمجھتا ہوں کہ تو سخت مبغوض، مذموم، دھتکارا ہوا اور اللہ کے عذاب میں پھینکا جانے والا ہے۔