يَوْمَ نَدْعُو كُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ ۖ فَمَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَأُولَٰئِكَ يَقْرَءُونَ كِتَابَهُمْ وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا
جس دن ہم سب لوگوں کو ان کے امام کے ساتھ بلائیں گے، پھر جسے اس کی کتاب اس کے دائیں ہاتھ میں دی گئی تو یہ لوگ اپنی کتاب پڑھیں گے اور ان پر کھجور کی گٹھلی کے دھاگے برابر (بھی) ظلم نہ ہوگا۔
قیامت کے روز مخلوق کا جو حال ہوگا اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے کہ وہ تمام لوگوں کو (اپنی عدالت میں) بلائے گا ان کے ساتھ ان کے امام اور رشدو ہدایت کی طرف راہنمائی کرنے والے راہ نما یعنی انبیاء و مرسلین اور ان کے نائبین بھی ہوں گے۔ پس ہر امت اللہ کے حضور پیش ہوگی اور اس امت کو وہی رسول، اللہ کے حضور پیش کرے گا جس نے دنیا میں اسے دعوت توحید پیش کی تھی۔ ان کے اعمال اس کتاب کے سامنے پیش کیے جائیں گے، جسے لے کے رسول اس امت میں مبعوث ہوا تھا کہ آیا ان کے اعمال اس کتاب کے موافق ہیں یا نہیں۔ تب یہ لوگ دو قسم کے گروہوں میں منقسم ہوجائیں گے۔ ﴿فَمَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ﴾ ” پس جس کو ملا اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں“ کیونکہ اس نے صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرنے والے اپنے ہادی و راہنما کی پیروی کی تھی اور اس کی کتاب کو اپنا لائحہ عمل بنایا تھا تب اس کی نیکیاں بڑھ گئیں اور اس کے گناہ کم ہوگئے۔ ﴿فَأُولَـٰئِكَ يَقْرَءُونَ كِتَابَهُمْ ﴾ ” پس وہ ( خوش خوش) اپنے اعمال نامے کو پڑھیں گے“ کیونکہ وہ اس اعمال نامے میں ایسی چیزیں دیکھیں گے جنہیں دیکھ کر انہیں فرحت و سرور حاصل ہوگا۔ ﴿وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا﴾ ” اور ان پر ایک دھاگے برابر ظلم نہیں ہوگا“ یعنی انہوں نے جو نیک عمل کئے ہیں اس بارے میں ان پر ذرہ بھر ظلم نہیں کیا جائے گا۔