ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ وَأَنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ
یہ اس لیے کہ بے شک انھوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلے میں محبوب رکھا اور اس لیے کہ بے شک اللہ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
﴿ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمُ اسْتَحَبُّوا الْحَيَاةَ الدُّنْيَا عَلَى الْآخِرَةِ ﴾” یہ اس واسطے کہ انہوں نے دنیا کی زندگی کو پسند کیا آخرت پر“ کیونکہ وہ دنیا کے چند ٹکڑوں میں طمع اور رغبت کی بنا پر اور آخرت کی بھلائی سے روگردانی کر کے الٹے پاؤں پھر گئے۔ پس جب انہوں نے ایمان کے مقابلے میں کفر کو چن لیا تب اللہ تعالیٰ نے ان کو ہدایت سے محروم کردیا اور ان کی راہنمائی نہ کی، کیونکہ کفر ان کا وصف ہے۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی۔ پس کسی قسم کی بھلائی ان کے اندر داخل نہیں ہوسکتی۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے کانوں اور ان کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا ہے اس لئے کوئی ایسی چیز ان میں نفوذ نہیں کرسکتی جو ان کے لئے فائدہ مند ہو اور ان کے دلوں تک پہنچ سکے۔ پس غفلت ان پر طاری ہوگئی، رسوائی نے ان کا احاطہ کرلیا اور وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم ہوگئے جو ہر چیز پر سایہ کناں ہے اور یہ اس وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت ان کے پاس آئی انہوں نے اس کو ٹھکرا دیا اور ان پر پیش کی گئی مگر انہوں نے اس کو قبول نہ کیا۔