وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً ۖ نُّسْقِيكُم مِّمَّا فِي بُطُونِهِ مِن بَيْنِ فَرْثٍ وَدَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَائِغًا لِّلشَّارِبِينَ
اور بلاشبہ تمھارے لیے چوپاؤں میں یقیناً بڑی عبرت ہے، ہم ان چیزوں میں سے جو ان کے پیٹوں میں ہیں، گوبر اور خون کے درمیان سے تمھیں خالص دودھ پلاتے ہیں، جو پینے والوں کے لیے حلق سے آسانی سے اتر جانے والا ہے۔
﴿ وَإِنَّ لَكُمْ فِي الْأَنْعَامِ ﴾ ” اور بے شک تمہارے لئے چوپایوں میں“ جن کو اللہ تعالیٰ نے تمہارے فوائد کے لئے مسخر کیا ﴿لَعِبْرَةً ﴾ ”سوچنے کی جگہ ہے“ جس سے تم اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ اور وسعت احسان پر استدلال کرسکتے ہو کیونکہ اس نے تمہیں ان مویشیوں کے پیٹ سے(دودھ) پلایا جس کا مادہ گوبر اور خون پر مشتمل ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے گوبر اور خون سے ایسا دودھ نکالا جو ہر قسم کی آلائش سے پاک اور اپنی لذت کی بنا پر پینے والوں کے لئے انتہائی خوش ذائقہ ہے، نیزیہ کہ اس کو پیا جاتا ہے اور اس سے غذا حاصل کی جاتی ہے۔ کیا یہ سب کچھ طبیعی امور کی بجائے قدرت الٰہیہ نہیں ہے؟ اس عالم طبیعیات میں کونسی چیز ہے جو اس چارہ کو جسے چوپائے کھاتے ہیں اور اس میٹھے یا کھارے پانی کو جسے یہ چوپائے پیتے ہیں، پینے والوں کے لئے خالص اور لذیذ دودھ میں بدل دیتی ہے۔