وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِم مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَابَّةٍ وَلَٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۖ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ
اور اگر اللہ لوگوں کو ان کے ظلم کی وجہ سے پکڑے تو اس کے اوپر کوئی چلنے والا نہ چھوڑے اور لیکن وہ انھیں ایک مقرر وقت تک ڈھیل دیتا ہے، پھر جب ان کا وقت آجاتا ہے تو ایک گھڑی نہ پیچھے رہتے ہیں اور نہ آگے بڑھتے ہیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے ظالموں کی افترا پردازی بیان کرنے کے بعد اپنا کامل حلم و صبر ذکر کرتے ہوئے فرمایا ﴿وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللّٰـهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِم ﴾ ” اگر پکڑے اللہ لوگوں کو ان کی بے انصافی پر“ بغیر کسی کمی یا زیادتی کے ﴿مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِن دَابَّةٍ ﴾ ” نہ چھوڑے وہ زمین پر ایک بھی چلنے والا“ یعنی معصیت کا ارتکاب کرنے والوں کے علاوہ چوپایوں اور حیوانات میں سے بھی کچھ نہیں بچتا، کیونکہ گناہوں کی نحوست کھیتوں اور نسل کو ہلاک کردیتی ہے۔ ﴿وَلَـٰكِن يُؤَخِّرُهُمْ ﴾ ” لیکن وہ ان کو ڈھیل دیتا ہے“ یعنی انہیں جلدی سزا نہیں دیتا، بلکہ ایک مقرر مدت یعنی قیامت کے روز تک موخر کردیتا ہے ﴿ فَإِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ لَا يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً ۖ وَلَا يَسْتَقْدِمُونَ ﴾ ” پس جب ان کا مقرر وقت آجائے گا، تو پیچھے سرک سکیں گے ایک گھڑی نہ آگے سرک سکیں گے“ اس لئے جب تک انہیں مہلت کا وقت حاصل ہے، اس سے پہلے کہ وہ وقت آن پہنچے جب کوئی مہلت نہ ہوگی، انہیں ڈر جانا چاہئے۔