سورة النحل - آیت 56

وَيَجْعَلُونَ لِمَا لَا يَعْلَمُونَ نَصِيبًا مِّمَّا رَزَقْنَاهُمْ ۗ تَاللَّهِ لَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَفْتَرُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور وہ ان (معبودوں) کے لیے جن کے بارے میں وہ نہیں جانتے، ایک حصہ اس میں سے مقرر کرتے ہیں جو ہم نے انھیں دیا ہے۔ اللہ کی قسم! تم اس کے بارے میں ضرور ہی پوچھے جاؤ گے جو تم جھوٹ باندھتے تھے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ مشرکین کی جہالت، ان کے ظلم اور اللہ تبارک و تعالیٰ پر ان کی افترا پردازی کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے، نیز وہ خبر دیتا ہے کہ وہ اپنے ان بتوں کو۔۔۔۔ جو کوئی نہ علم رکھتے ہیں، نہ کوئی نفع دے سکتے ہیں اور نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں۔۔۔۔ اس رزق میں حصہ دار بناتے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے انہیں عطا کیا اور جس سے اللہ تعالیٰ نے ان کو نوازا تھا۔ انہوں نے اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ رزق سے اس کا شریک بنانے میں مدد حاصل کی اور خود ساختہ اور گھڑے ہوئے بتوں کے تقرب کے لئے اللہ تعالیٰ کے اس رزق کو پیش کرتے ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿وَجَعَلُوا لِلَّٰهِ مِمَّا ذَرَأَ مِنَ الْحَرْثِ وَالْأَنْعَامِ نَصِيبًا فَقَالُوا هَـٰذَا لِلّٰـهِ بِزَعْمِهِمْ وَهَـٰذَا لِشُرَكَائِنَا ۖ فَمَا كَانَ لِشُرَكَائِهِمْ فَلَا يَصِلُ إِلَى اللّٰـهِ ﴾ (الانعام : 6؍ 136) ” ان مشرکین نے اللہ کی پیدا کی ہوئی کھیتیوں اور مویشیوں میں سے اللہ کے لئے ایک حصہ مقرر کردیا اور بزعم خود کہتے ہیں کہ اللہ کے لئے ہے اور یہ ہمارے خود ساختہ شرکوں کے لئے ہے پھر جو حصہ ان کے شریکوں کے لئے ہے، وہ اللہ تک نہیں پہنچتا۔۔۔۔ ‘‘ ﴿تَاللّٰـهِ لَتُسْأَلُنَّ عَمَّا كُنتُمْ تَفْتَرُونَ  ﴾ ” اللہ کی قسم ! تم جو افترا پردازی کرتے ہو اس کے بارے میں تم سے ضرور پوچھا جائے گا۔“ فرمایا ﴿  آللّٰـهُ أَذِنَ لَكُمْ ۖ أَمْ عَلَى اللّٰـهِ تَفْتَرُونَ - وَمَا ظَنُّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللّٰـهِ الْكَذِبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ ﴾ ” کیا اللہ نے تمہیں اس کا حکم دیا ہے یا تم اللہ پر افترا کر رہے ہو؟ اور ان لوگوں کا کیا خیال ہے، جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں کہ قیامت کے روز ان کے ساتھ کیا معاملہ ہوگا“ اس افترا پردازی پر انہیں سخت عذاب دیا جائے گا۔ (یونس : 10؍60،59)