وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ ۙ لَا يَبْعَثُ اللَّهُ مَن يَمُوتُ ۚ بَلَىٰ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
اور انھوں نے اپنی پکی قسمیں کھاتے ہوئے اللہ کی قسم کھائی کہ اللہ اسے نہیں اٹھائے گا جو مر جائے۔ کیوں نہیں! وعدہ ہے اس کے ذمے سچا اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
اپنے رسولوں کو جھٹلانے والے مشرکین کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿وَأَقْسَمُوا بِاللّٰـهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ﴾ ” اور یہ اللہ کی بڑی پکی قسمیں کھاتے ہیں۔“ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کی تکذیب پر بہت پکی قسمیں کھاتے ہیں اور اس بات پر کہ اللہ تعالیٰ مردوں کو دوبارہ زندہ کرے گا نہ وہ ان کے مٹی ہوجانے کے بعد ان کو زندہ کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کو جھٹلاتے ہوئے کہتا ہے : ﴿بَلَىٰ﴾ ”کیوں نہیں۔“ اللہ تعالیٰ انہیں دوبارہ زندہ کر کے اٹھائے گا، پھر انہیں ایسے روز اکٹھا کرے گا جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ﴿وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا﴾ ” اس پر وعدہ ہوچکا ہے پکا“ اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کے خلاف کرتا ہے نہ اسے تبدیل کرتا ہے ﴿وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾ ”لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے“ اور مرنے کے بعد دوبارہ زندگی اور جزا سزا کو جھٹلانا ان کی سب سے بڑی جہالت ہے۔