هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ أَمْرُ رَبِّكَ ۚ كَذَٰلِكَ فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
وہ اس کے سوا کس چیز کا انتظار کررہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آجائیں، یا تیرے رب کا حکم آجائے۔ ایسے ہی ان لوگوں نے کیا جو ان سے پہلے تھے اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا اور لیکن وہ خود اپنے آپ پر ظلم کیا کرتے تھے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : کیا یہ لوگ جن کے پاس اللہ تعالیٰ کی آیتیں آئیں مگر وہ ایمان نہ لائے انہیں نصیحت کی گئی مگر انہوں نے نصیحت نہ پکڑی۔۔۔ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں؟ ﴿ إِلَّا أَن تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ﴾ ” کہ فرشتے (ان کی روح قبض کرنے کے لئے) ان کے پاس آئیں۔“ ﴿أَوْ يَأْتِيَ أَمْرُ رَبِّكَ﴾ ” یا تمہارے رب کا حکم (عذاب) نازل ہوجائے“ کیونکہ انہوں نے اپنے آپ کو عذاب کے وقوع کا مستحق بنا لیا۔ ﴿كَذَٰلِكَ فَعَلَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ﴾ ”اسی طرح کیا ان لوگوں نے جو ان سے پہلے تھے“ انہوں نے انبیاء کی تکذیب کی اور ان کا انکار کیا، پھر وہ اس وقت تک ایمان نہ لائے جب تک ان پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل نہ ہوا۔ ﴿ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللّٰـهُ﴾ ” اور نہیں ظلم کیا ان پر اللہ نے“ یعنی جب ان پر اللہ تعالیٰ نے عذاب نازل کیا۔ ﴿وَلَـٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ ﴾ ” لیکن وہ خود اپنے آپ پر ظلم کرنے والے تھے“ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لئے پیدا کئے گئے ہیں تاکہ ان کا انجام اللہ تعالیٰ کے اکرام و تکریم کا حصول ہو۔ پس انہوں نے ظلم کیا اور اس چیز کو ترک کردیا جس کے لئے ان کو پیدا کیا گیا تھا اور انہوں نے اپنے نفوس کو دائمی اہانت اور پیچھا نہ چھوڑنے والی بدبختی کے سامنے پیش کردیا۔