وَأَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الْأَلِيمُ
اور یہ بھی کہ بے شک میرا عذاب ہی دردناک عذاب ہے۔
﴿ وَأَنَّ عَذَابِي هُوَ الْعَذَابُ الْأَلِيمُ﴾ ” میرا عذاب، وہ درد ناک عذاب ہے“ درحقیقت اللہ تعالیٰ کے عذاب کے سوا دوسرا عذاب کوئی عذاب ہی نہیں، اللہ تعالیٰ کے عذاب کا کوئی اندازہ کیا جاسکتا ہے نہ اس کی کنہ تک پہنچا جاسکتا ہے۔ ہم اللہ تعالیٰ کے عذاب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگتے ہیں، کیونکہ جب انہیں اس حقیقت کی معرفت حاصل ہوگی کہ ﴿ فَيَوْمَئِذٍ لَّا يُعَذِّبُ عَذَابَهُ أَحَدٌ وَلَا يُوثِقُ وَثَاقَهُ أَحَدٌ﴾ (الفجر :89؍25۔26) ” اس روز نہ کوئی اللہ کے عذاب کی مانند کوئی عذاب دے گا اور نہ اللہ کی گرفت کی مانند کوئی گرفت کرسکے گا۔“ تب وہ ڈریں گے اور ہر اس سبب سے دور رہیں گے جو اللہ تعالیٰ کے عذاب کا موجب بنتا ہے۔ بندہ مومن کے لائق یہی ہے کہ اس کا قلب دائمی طور پر خوف اور امید، رغبت اور رہبت کے درمیان رہے۔ جب بندہ اپنے رب کی بے پایاں رحمت، اس کی مغفرت اور اس کے جود و احسان کی طرف نظر کرے تو اس کا قلب امید اور رغبت سے لبریز ہوجائے اور جب وہ اپنے گناہوں اور اپنے رب کے حقوق کے بارے میں اپنی تقصیر پر نظر ڈالے تو اس کے دل میں خوف اور رہبت پیدا ہوا اور وہ گناہوں کو چھوڑ دے۔