أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ
کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے ایک پاکیزہ کلمہ کی مثال کیسے بیان فرمائی (کہ وہ) ایک پاکیزہ درخت کی طرح (ہے) جس کی جڑ مضبوط ہے اور جس کی چوٹی آسمان میں ہے۔
﴿أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللَّـهُ مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً﴾ ” کیا آپ نے نہیں دیکھا، کیسے بیان کی اللہ نے ایک مثال، ستھری بات“ یہاں کلمہ طیبہ (ستھری بات) سے مراد ہے اس امر کی گواہی کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اس کی فروعات (ایسے ہے) ﴿كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ﴾ ”جیسے ایک ستھرا درخت ہے“ اور اس سے مراد کھجورکا درخت ہے ﴿أَصْلُهَا ثَابِتٌ﴾ ” اس کی جڑ مضبوط ہے“ یعنی زمین میں مضبوطی سے گڑی ہوئی ہے ﴿وَفَرْعُهَا﴾ ” اور اس کی شاخیں“ یعنی اس کی شاخیں پھیلی ہوئی ہیں۔ ﴿ فِي السَّمَاءِ﴾ ” آسمان میں“ اور یہ درخت دائمی طور پر کثیر الفوائد ہے۔