وَقَدْ مَكَرَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَلِلَّهِ الْمَكْرُ جَمِيعًا ۖ يَعْلَمُ مَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ ۗ وَسَيَعْلَمُ الْكُفَّارُ لِمَنْ عُقْبَى الدَّارِ
اور بلاشبہ ان لوگوں نے تدبیریں کیں جو ان سے پہلے تھے، سو اصل تدبیر تو سب اللہ ہی کی ہے، وہ جانتا ہے جو کچھ ہر شخص کر رہا ہے اور عنقریب کفار جان لیں گے کہ اس گھر کا اچھا انجام کس کے لیے ہے۔
اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿وَقَدْ مَكَرَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ﴾ ” ان سے پہلے لوگوں نے بھی چال چلی۔“ یعنی انہوں نے اپنے رسولوں اور حق کے خلاف سازشیں کیں جنہیں لے کر رسول آئے تھے مگر ان کی چالیں اور سازشیں کسی کام نہ آئیں اور وہ کچھ بھی نہ کرسکے۔ کیونکہ وہ اللہ کے خلاف جنگ کرتے ہیں۔ ﴿فَلِلَّـهِ الْمَكْرُ جَمِيعًا ۖ﴾ ” پس اللہ کے ہاتھ میں ہے سب تدبیر“ یعنی کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر کوئی چال چلنے پر قادر نہیں اور یہ چال اللہ تعالیٰ کی قضا وقدر کے تحت آتی ہے۔ چونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے دین کے خلاف سازشیں کرتے ہیں لہٰذا ان کی سازش اور چال ناکامی اور ندامت کا داغ لے کر انہی کی طرف لوٹے گی۔ ﴿يَعْلَمُ مَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ﴾ ” وہ جانتا ہے جو کماتا ہے ہر نفس“ کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہر جان کے بارے میں خوب جانتا ہے کہ اس نے کیا کمائی کی، یعنی اللہ تعالیٰ ہر ایک نفس کے عزم و ارادے اور ظاہری اور باطنی اعمال کو خوب جانتا ہے۔ مکر اور سازش بھی لازمی طور پر انسان کے اکتساب میں شمار ہوتے ہیں، پس ان کا مکر اللہ تعالیٰ سے چھپا ہوا نہیں۔ اس لئے یہ ممتنع ہے کہ ان کے چال حق اور اہل حق کو نقصان پہنچ اکر ان کو کوئی فائدہ دے فرمایا : ﴿وَسَيَعْلَمُ الْكُفَّارُ لِمَنْ عُقْبَى الدَّارِ﴾ ” اور عنقریب جان لیں گے کافر کہ کس کے لئے ہے گھر عاقبل کا“ یعنی اچھا انجام کفار کے لئے ہے یا اللہ کے رسولوں کے لئے؟ اور یہ حقیقت معلوم ہے کہ اہل تقویٰ کی عاقبت اچھی ہے۔ کفر اور اہل کفر کی عاقبت اچھی نہیں ہے۔