أَفَمَن يَعْلَمُ أَنَّمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ الْحَقُّ كَمَنْ هُوَ أَعْمَىٰ ۚ إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ
پھر کیا وہ شخص جو جانتا ہے کہ بے شک جو کچھ تیرے رب کی جانب سے تیری طرف اتارا گیا وہی حق ہے، اس شخص کی طرح ہے جو اندھا ہے؟ نصیحت تو عقلوں والے ہی قبول کرتے ہیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اہل علم و عمل اور غیر اہل علم لوگوں کے درمیان فرق کرتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿أَفَمَن يَعْلَمُ أَنَّمَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ الْحَقُّ ﴾ ” بھلا جو شخص جانتا ہے کہ جو کچھ اترا آپ پر آپ کے رب کی طرف سے، حق ہے“ پس اس حق کو خوب سمجھ لیا اور اس پر عمل پیرا ہوا،﴿كَمَنْ هُوَ أَعْمَىٰ ﴾ ” برابر ہوسکتا ہے اس کے جو کہ اندھا ہے“ اور وہ حق کا علم رکھتا ہے نہ حق پر عمل کرتا ہے، دونوں کے درمیان زمین آسمان کا فرق ہے۔ پس بندے پر لازم ہے کہ وہ غور کرے کہ فریقین میں سے کس کا حال اچھا اور کس کا انجام بہتر ہے۔ پھر اسے چاہئے کہ اسی راستے کو ترجیح دے اور اسی گروہ کی پیروی میں رواں دواں رہے۔ مگر اس کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ ہر شخص غور و فکر نہیں کرتا کہ اس کے لئے کیا چیز فائدہ مند اور کیا چیز نقصان دہ ہے؟ ﴿إِنَّمَا يَتَذَكَّرُ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴾ ” عقل مند لوگ ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں۔“ یعنی جو پختہ عقل اور کامل رائے رکھتے ہیں یہ لوگ کائنات کالب لباب اور بنی آدم میں چنے ہوئے لوگ ہیں۔