وَقَالَ الْمَلِكُ إِنِّي أَرَىٰ سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعَ سُنبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ ۖ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ إِن كُنتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ
اور بادشاہ نے کہا بے شک میں سات موٹی گائیں دیکھتا ہوں، جنھیں سات دبلی کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے اور کچھ دوسرے خشک (دیکھتا ہوں)، اے سردارو! مجھے میرے خواب کے بارے بتاؤ، اگر تم خواب کی تعبیر کیا کرتے ہو۔
جب اللہ تبارک و تعالیٰ نے یوسف علیہ السلام کو قید خانے سے نکالنا چاہا تو بادشاہ کو ایک عجیب و غریب خواب دکھایا۔ جس کی تعبیر تمام قوم کو متاثر کرتی تھی۔۔۔ تاکہ یوسف علیہ السلام اس خواب کی تعبیر بتائیں اور یوں ان کا علم و فضل ظاہر ہو اور دین و دنیا میں ان کو رفعت حاصل ہو۔ اس میں تقدیر کی مناسبت یہ ہے کہ بادشاہ نے۔۔۔ جو رعایا کے تمام امو کا ذمہ دار ہوتا ہے۔۔۔ یہ خواب دیکھا، کیونکہ قوم کے مصالح کا تعلق بادشاہ سے ہوتا ہے۔ اس بادشاہ نے ایک خواب دیکھا جس نے بادشاہ کو خوف زدہ کردیا۔ اس نے اپنی قوم کے اہل علم اور اصحاب الرائے کو اکٹھا کیا اور ان سے کہا : ﴿إِنِّي أَرَىٰ سَبْعَ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ ﴾’’میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ سات موٹی گائیں، ان کو کھاتی ہیں سات کمزور اور لاغر گائیں۔“ یہ عجیب بات ہے کہ لاغر اور کمزور گائیں، جن میں قوت ختم ہوچکی ہے وہ ایسی سات موٹی گایوں کو کھا جائیں جو انتہائی طاقتور ہوں۔ ﴿وَ ﴾ اور میں نے دیکھا ہے ﴿سَبْعَ سُنبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ ﴾ ’’سات خوشے سبز ہیں اور سات خشک۔‘‘ یعنی ان سات ہری بالیوں کو سوکھی بالیاں کھا رہی ہیں۔ ﴿ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ أَفْتُونِي فِي رُؤْيَايَ ﴾ ” اے دربار والو ! مجھے میرے خواب کی تعبیر بتلاؤ“ کیونکہ سب کی تعبیر ایک تھی اس خواب کی تاویل بھی ایک ہی چیز تھی۔ ﴿ إِن كُنتُمْ لِلرُّؤْيَا تَعْبُرُونَ ﴾ ” اگر ہو تم خواب کی تعبیر کرنے والے“