وَاسْتَبَقَا الْبَابَ وَقَدَّتْ قَمِيصَهُ مِن دُبُرٍ وَأَلْفَيَا سَيِّدَهَا لَدَى الْبَابِ ۚ قَالَتْ مَا جَزَاءُ مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِكَ سُوءًا إِلَّا أَن يُسْجَنَ أَوْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اور دونوں دروازے کی طرف دوڑے اور اس عورت نے اس کی قمیص پیچھے سے پھاڑ دی اور دونوں نے اس کے خاوند کو دروازے کے پاس پایا، اس عورت نے کہا کیا جزا ہے اس کی جس نے تیری گھر والی کے ساتھ برائی کا ارادہ کیا، سوائے اس کے کہ اسے قید کیا جائے، یا دردناک سزا ہو۔
﴿ مَا جَزَاءُ مَنْ أَرَادَ بِأَهْلِكَ سُوءًا ﴾ ’’اس شخص کی کیا سزا ہے جو تیری بیوی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے‘‘ اور یہ نہیں کہا، ﴿مَن فَعَلَ بِأَهْلِكَ سُوءًا ﴾’’جس نے تیری بیوی کے ساتھ برائی کی۔‘‘ کیونکہ وہ اپنے آپ کو اور یوسف علیہ السلام کو اس فعل سے بری ظاہر کرنا چاہتی تھی۔ تمام نزاع تو صرف برائی کے ارادے اور ڈورے ڈالنے کے بارے میں تھا﴿ اِلَّآ اَنْ یُّسْجَنَ اَوْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ ﴾’’مگر یہی کہ اسے جیل میں ڈال دیا جائے یا اسے دردناک سزا دی جائے۔‘‘