قَالَ إِنِّي لَيَحْزُنُنِي أَن تَذْهَبُوا بِهِ وَأَخَافُ أَن يَأْكُلَهُ الذِّئْبُ وَأَنتُمْ عَنْهُ غَافِلُونَ
اس نے کہا بے شک میں، یقیناً مجھے یہ بات غمگین کرتی ہے کہ تم اسے لے جاؤ اور میں ڈرتا ہوں کہ اسے کوئی بھیڑیا کھا جائے اور تم اس سے غافل ہو۔
﴿ اِنِّیْ لَیَحْزُنُنِیْٓ اَنْ تَذْہَبُوْا بِہٖ﴾ ’’تمہارا اس یوسف کو محض ساتھ لے جانا ہی مجھے غم زدہ کرتا ہ‘‘اور مجھ پر شاق گزرتا ہے کیونکہ میں اس کی جدائی برداشت نہیں کرسکتا خواہ یہ تھوڑے سے وقت کے لیے ہی کیوں نہ ہو اور یہ چیز یوسف علیہ السلام کو تمہارے ساتھ بھیجنے سے مانع ہے اور دوسرا مانع یہ ہے﴿ وَاَخَافُ اَنْ یَّاْکُلَہُ الذِّئْبُ وَاَنْتُمْ عَنْہُ غٰفِلُوْنَ﴾’’مجھے یہ بھی اندیشہ ہے کہ تم اس سے غافل ہوجاؤ اور اسے بھیڑیا کھا جائے۔‘‘ تمہارے، اس سے غفلت کرنے کی وجہ سے، کیونکہ وہ چھوٹا ہے اور اپنی حفاظت نہیں کرسکتا۔