وَيَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ إِنِّي عَامِلٌ ۖ سَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ وَمَنْ هُوَ كَاذِبٌ ۖ وَارْتَقِبُوا إِنِّي مَعَكُمْ رَقِيبٌ
اور اے میری قوم! تم اپنی جگہ عمل کرو، بے شک میں (بھی) عمل کرنے والا ہوں۔ تم جلد ہی جان لوگے کہ کون ہے جس پر وہ عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کرے گا اور کون ہے جو جھوٹا ہے، اور انتظار کرو، بے شک میں (بھی) تمھارے ساتھ انتظار کرنے والا ہوں۔
﴿وَ ﴾ ” اور“ جب کفار نے ان کو بہت تنگ کرکے ان کو بے بس کردیا تو شعیب علیہ السلام نے ان سے کہا : ﴿يَا قَوْمِ اعْمَلُوا عَلَىٰ مَكَانَتِكُمْ ﴾ ” اے میری قوم ! تم اپنی جگہ کام کئے جاؤ“ یعنی تم اپنے احوال اور اپنے دین کے مطابق عمل کرتے رہو۔ ﴿إِنِّي عَامِلٌ ۖ ۖ سَوْفَ تَعْلَمُونَ مَن يَأْتِيهِ عَذَابٌ يُخْزِيهِ ﴾ ” میں بھی کام کرتا ہوں، عنقریب تم جان لوگے کہ کس کے پاس رسوا کرنے والا عذاب آتا ہے“ یعنی تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ کن پر رسوا کن اور ہمیشہ رہنے والا عذاب نازل ہوگا۔ ﴿ وَمَنْ هُوَ كَاذِبٌ ﴾ ” اور جھوٹا کون ہے۔“ یعنی یہ بھی تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ میں جھوٹا ہوں یا تم جھوٹے ہو اور جب ان پر عذاب واقع ہوا تو انہیں معلوم ہوگیا کہ کون جھوٹا تھا؟ ﴿إِنِّي مَعَكُمْ رَقِيبٌ ﴾ ” اور تم بھی انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظا ر کرتا ہوں۔“ یعنی تم اس بات کا انتظار کرو کہ میرے ساتھ کیا ہوتا ہے اور میں انتظار کرتا ہوں کہ تم پر کیا عذاب نازل ہوتا ہے۔